داستان ایمان فروشوں کی قسط نمبر 148 - اردو ناول

Breaking

جمعرات, ستمبر 08, 2022

داستان ایمان فروشوں کی قسط نمبر 148


اسلام اور انسان
صلاحُ الدین ایوبیؒ کے دور کےحقیقی واقعات کا سلسلہ
داستان ایمان فروشوں کی ۔
قسط /148 آنسو جو مسجدِ اقصیٰ میں گرے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تحریری پیغامات دئیے گئے۔ قاضی بہائوالدین شداد لکھتا ہے… ''وہ جب خیریت سے شہر میں داخل ہوجایا کرتا تھا تو ایک کبوتر اڑا دیتا تھا جو ہمارے پاس آجاتا تھا۔ اس سے ہم سمجھ لیتے تھے کہ عیسیٰ خیریت سے پہنچ گیا ہے۔ ہم اس کے کبوتر کو واپس اڑا دیتے تھے جس رات وہ ایک ہزار سونے کے سکے لے کر گیا، اس سے اگلے دن اس کا کبوتر نہ آیا۔ ہم سمجھ گئے کہ وہ پکڑا گیا ہے۔ کئی روز بعد شہر سے اطلاع ملی کہ عیسیٰ کی لاش عکرہ کے ساحل کے ساتھ تیرتی ہوئی ملی تھی۔ سونے کے سکے اس کے جسم کے ساتھ بندھے ہوئے تھے۔ لاش کی حالت بہت بری تھی۔ وہ سونے کے وزن سے تیر نہ سکا اور ڈوب گیا''۔
عکرہ کا حاکم میر فراقوش تھا اور سپہ سالار علی ابن احمد المشطوب تھا۔ وہ بار بار سلطان ایوبی کو یہی پیغام بھیجتے تھے کہ وہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے لیکن باہر سے صلیبیوں پر حملے جاری رکھے جائیں اور کسی نہ کسی طرح شہر میں فوج، اسلحہ اور رسد پہنچائی جائے۔
یہی سلطان ایوبی کے سامنے ایک پیچیدہ مسئلہ تھا کہ شہر تک مدد کس طرح پہنچائے۔ اس کی اپنی حالت یہ تھی کہ بخار سے اس کا جسم جل رہا تھا۔ اس کی ایک وجہ شب بیداری، دوسری وجہ اعصاب پر بوجھ اور تیسری وجہ یہ تھی کہ وہاں لاشوں کے انبار لگے ہوئے تھے۔ گلی سڑی لاشوں کی اتنی زیادہ بدبو تھی کہ وہاں ٹھہرا نہیں جاسکتا تھا۔ اس نے سلطان ایوبی کی بیماری میں اضافہ کیا۔ تین چار روز تو وہ اٹھ بھی نہ سکا۔ اسے عکرہ ہاتھ سے جاتا نظر آرہا تھا۔
اس کے ساتھ ہی قارئین قصہ * آنسو جو مسجدِ اقصیٰ میں گرے * ختم ہوا جاتا ھے، 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

جاری ھے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں