اے مسلمان تو بھول گیا کہ تو شیر تھا - اردو ناول

Breaking

جمعرات, ستمبر 26, 2019

اے مسلمان تو بھول گیا کہ تو شیر تھا

اے مسلمان تو بھول گیا کہ تو شیر تھا*
 
اس تحریر کو ضرور پڑھیں، دلچسپ بھی ہے، فکر انگیز بھی


ایک بار شیر اور لومڑی میں کسی بات پہ ٹھن گئ لومڑی نے کہا کہ کچھ بھی ہو وہ شیر سے بدلا ضرور لے گی،، لومڑی نے جنگل میں ایک بیوٹی پارلر کھولا اور جنگل کے بادشاہ شیر سے عاجزی سے استدعا کی کہ حضور عالی مقام آپ اپنے مبارک پایہ قدم ہمارے بیوٹی پارلر میں رکھیں اور اسکی افتتاح کیجیے ،،
شیر ہنسا اور کہا کہ اے نادان لومڑی میں تو شیر ہوں مجھے بناؤ سنگھار سے کیا لینا دینا ہے ،، یہ کام تم کسی اور سے کراو ،،
لومڑی نے کہا اے خوبصورتی کے پیکر میرے رحمدل عالیجاہ میں آپکی ریپوٹیشن بہتر بنانا چاہتی ہوں آپکو علم ہی نہیں ہے بادشاہ عالی مرتبت کہ آپکے مخالفوں نے آپکے بارے میں کئ جھوٹے دعویں مشہور کیے ہیں ،، نت نئی افواہوں کا بازار گرم ہے ،، آپ کو جنگل میں قدامت پسند اور تنگ نظر بادشاہ کہا جارہا ہے ،، اور آپکو روشن خیالی کا دشمن سمجھا جارہا ہے ،، آپ بیوٹی پارلر کا افتتاح کرے گے تو آپکے متعلق یہ افواہیں دم تھوڑ دے گی،،
شیر نے ایک لمحہ لومڑی کی باتوں پہ سوچا اور پھر افتتاح میں آنے کی حامی بھر لی ،،
شیر نے بیوٹی پارلر کا فیتہ کاٹا ،، ریچھ ،، لگڑ بگڑ ،، بھینسے ،، گائے ،، زیبرا ،،ہرن ،، وغیرہ نے خوب تالیاں بجائی ،، اسٹیج سیکرٹری بندر تھا پہلے اس نے خوب اچھل اچھل کر داد دی ،، پھر مائک پہ آکر اعلان کیا ،،
" شہنشاہ دوراں
آج آپ نے اس محفل میں آکر ثابت کردیا ھے کہ آپ ایک روشن خیال بادشاہ ہے ،، بناو سنگھار کے اس محفل کی سرپرستی سے یہ بھی ظاہر ہوگیا کہ احساس جمال سے بہرور ہے ،،یوں آپکے خلاف کیا جانے والا پروپیگنڈہ جو یک طرفہ تھا زائل ہوگیا ہے ،،
شیر کو یہ سب باتیں بڑی عجیب لگ رہی تھی لیکن جب سب نے تالیاں بجانی شروع کی تو شیر کو بھی اچھا لگنے لگا ،، تقریب کے بعد لومڑی لہنگا پہن کر سٹیج پہ آئ اور پورے سات بار جھک کر بادشاہ کو سلامی دی ،، اور کہا
" یہ باندی آپکی آمد کا شکریہ ادا کرتی ہے ،، اب آپکی آمد کی خوشی میں یہ باندی ایک مجرہ پیش کرتی ہے ،، پھر لومڑی نے جی بھر کر مجرا پیش کیا مجرا ایسا تھا کہ لومڑی نے میدان سے دھوئیں اٹھا دئیے ،، شیر پہلے تو حیرانگی سے یہ سب کچھ دیکھتا رہا پھر اسکو بھی لطف آنے لگا ،، یہ تقریب صبح تک جاری رہی ،،
دوسرے دن لومڑی ایک ایک جانور کے پاس گئ اور کہا کہ اب تو شیر کی چیرہ دستیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،، شیر سے کوئ شریف جانور نہی محفوظ ،، وہ شریف جانورں سے بھی مجرہ کراتا ہے ، پہلے تو اس کمبخت کے ہاتھوں کسی کی جان محفوظ نہ تھی اب عزتیں بھی نہی محفوظ ،، اس طرح کئ جانوروں کے ساتھ میٹنگز طے کرتے کرتے لومڑی نے ایک مشترکہ اتحاد تشکیل دے دیا اس اتحاد میں چیتا بھڑیا سانپ بندر ریچھ سب شامل تھے ،
ایک دن شیر کے غار میں لومڑی حاضر ہوئ اور عرض کی ظل الہی اگر جان کی امان پاوں تو کچھ عرض کردوں ،، ظلل الہی اس وقت ایک ہرن نوش جاں فرمانے کے بعد اونگھ رہا تھا بادشاہ دوراں نے غنودگی کے عالم میں کہا بولو ،،
لومڑی نے دست بستہ کہا کہ شہنشاہ ہر دلعزیز کے روشن خیالی کی دھوم تو ہر طرف ہی ہے ، لیکن چیتے ریچھ ہاتھی وغیرہ نے آپکے خلاف ایک کولیشن تشکیل دی یے ، خود اس میں آپکے قریبی دوست شامل ہے ، آپ جانتے ہیں یہ کافی ظالم جانور ہے ،، آپکا ان سے بیک وقت ٹکرانا مصلحت نہیں ہے میرے پاس ایک ترکیب ہے جس پہ عمل کرنے سے انکے غبارے سے ہوا نکالی جاسکتی ہے ،،
شیر نے غصے سے دھاڑتے ہویے کہا تجویذ پیش کیجایے ،،لومڑی خوشامدی انداز سے بولی بادشاہ سلامت آپکے خلاف سارہ پروپیگنڈہ آپکے دانتوں اور ناخن کی وجہ سے ہے ،،
اس پہ شیر غصے سے داڑھا اور کہا تو کیا میں یہ نکلوا دوں ،، لومڑی بولی خدا نہ کرے بادشاہ سلامت لیکن اگر آپ صرف پنجوں کے ناخن کٹوا دے اور سامنے والے تھوڑے سے دانت نکلوا دے تو آپکی طاقت بھی بحال رہے گی اور دشمن کا پروپیگنڈہ بھی مکمل خاک میں مل جایے گا ، ،، شیر نے سوچا کہ کہی سارے جنگل کے اتحادی ملکر مجھ پہ حملہ نہ کردے اس نے نا چاہتے ہویے بھی لومڑی کی یہ تجویز مان لی وہ بھول گیا کہ وہ ایک شیر ہے وہ بس ڈانس اور دوسرے محفلوں تک رہنے کا عادی ہوچکا تھا ،،
ایک روز شیر شکار کرنے اپنے غار سے نکلا اور ایک ہرن کے پیچھے کئ کلومیٹر بھاگنے کے بعد اسکو قابو کیا ،، لیکن جب اسکے جسم میں اپنے ناخن گاڑنا چاہے تو پنجے میں ناخن نہ ہونے کی وجہ سے پنجہ پھسل گیا ، اس نے جلدی سے دانت ہرن کے گلے میں گاڑنے کی کوشیش کی لیکن یہ حربہ بھی ناکام ہوا ،،
اس جدوجہد کے دوران ہرنی کو بھی علم ہوگیا کہ شیر فارغ ہے یہ بس نام کا شیر ہے تو ہرنی نے شیر چار پانچ لاتیں اچھی رسید کرلی اور وہاں سے بھاگ نکلی ،،
شیر نے کئ جانوروں پہ قسمت آزمائی کی لیکن ایک بھی جانور پہ داؤ نہ چلا شام تک بھوک سے برا حال ہوگیا تھا ،، نڈھال شیر گرتے پڑتے اپنے کچہار پہنچا اور اس وقت امید کی کرن دکھائی دی جب اسکو دور سے لومڑی غار میں داخل ہوتی ہوئی دیکھی،، لومڑی نے بادشاہ سلامت کے آگے نہ سلام پیش کیا نہ عزت دی نہ اسکو ظل الہی یا عالی جاہ کہا نہ ہی شیر کو شہنشاہ دوراں کہا ،، لومڑی نے طنزیہ انداز سے کہا بھوک تو بہت لگی ہوگی، شیر نے نقاہت سے کہا ہاں بہت زیادہ تم میرے لیے خوراک کا انتظام کردو، میں نے تمہارے ہی مشورے پہ ناخن نکلوایے ہیں اور تمہارے ہی کہنے پہ سامنے کے دانت نکلوایے اب یہ تمہاری زمہ داری ہے کہ میرے لیے خوراک کا انتظام کردو ،، لومڑی نے یہ سنا تو ایک لمبا قہقہ لگایا اور شیر کو ایک لات رسید کر کہا
اے بیوقوف چوپایے
کوئ کسی کے لیے کچھ نہیں کرتا ،،،،،، ہاں تمہارے ساتھ چونکہ ایک تعلق ہے ،، لہذا میں تیرے لیے گوشت تو نہیں لیکن گھاس کا انتظام کرسکتی ہوں ،،
یہ سن کر شیر کی آنکھوں میں غصہ اتر آیا ، اس نے لومڑی پہ اچانک حملہ کیا لیکن لومڑی پہلے سے تیار تھی وہ وہاں سے ہٹی اور شیر جو نڈھال تھا اسی جگہ گر پڑا ،،کچھ دن بعد لومڑی شیر کے پاس پھر آیی شیر بے ہوشی کے عالم سے دو چار تھا اس نے لومڑی کو دور سے دیکھا تو چلا کر کہا
مجھے گھاس کھانا بھی منظور ہے اللہ کے لیے کہی سے میرے لیے گھاس کا انتظام ہی کردو اب تو میں گھاس کے لیے گھومنے کے بھی قابل نہیں رہا ۔۔ لومڑی نے شیر کی یہ بے بسی دیکھی تو لومڑی کی آنکھوَ میں جیت کہ چمک واضح دکھائی دی لومڑی نے شیر کو طنزیہ کہا
"گھاس بھی تب ہی مل سکتی ہے جب تم منہ سے میاؤں کی آواز نکالو "
یہ سن کر شیر کا جی چاہا کہ زمین پھٹ جایے اور وہ اس میں دھنس جایے لیکن جس کو اپنے وقار سے زیادہ اپنی جان عزیز ہو اسکی زمین میں دھنس جانے کی خواہش پوری نہیں ہوا کرتی چنانچہ شیر نے اپنا جی کڑاکرکہ اپنے منہ سے میاؤں کی آواز نکالی اور پھر رحم طلب نظروں سے لومڑی کی طرف دیکھنے لگا ،،
لومڑی نے حقارت سے اسے دیکھا اور کہا یہ میاوں کی آواز تم نے ٹھیک نہیں نکالی تم کچھ دن ریاضیت کرو پریکٹس کرو جس دن سے تم میاؤں کی صیحح آواز نکالنے میں کامیاب ہوجاو تو اس دن سے تم کو گھاس باقاعدگی سے ملنا شروع ہوجایے گی ،،
آخری اطلاعات آنے تک شیر ابھی تک میاؤں میاؤں کی آواز نکلانے میں مصروف ہیں شیر اب تک میاؤں میاؤں کی اواز نکالنے میں کافی دسترس حاصل کرچکا ہے ،،۔۔
یہ شیر کوئ اور نہیں ہے بلکہ امت رسول اللہ ہے جس کو کفار نے فحاشی روشن خیالی شراب و شباب مجروں کرکٹ میچوں کے پیچھے لگاکر بھگا بھگا کر دوڑایا ہوا ہے ، اتنے دلکش ہتھکنڈوں میں پھنس کر امت محمد بھول بیٹھی ہے کہ وہ ایک شیر ہے اسلیے آج کفار نے امت محمد کو ایک ناکارہ شیر میں تبدیل کردیا ہے ،



،،،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں