غور سے پڑھیں اور................
جاپان میں بچوں کو پہلی کلاس سے لے کر پنجم کلاس تک ایک مضمون "ایٹیکیٹس " کےنام سے پڑھایا جاتاھے اس پیریڈ میں بچہ اخلاق اور دوسروں سے کیسے پیش آنا ھے؟ یہ سیکھتا ھے ۔
پہلی سے لے کر مڈل یعنی آٹھویں تک بچے کو کہیں فیل نہیں کیاجاتا ۔اس لیے کہ اس عمر میں تعلیم کا مقصد تربیت ،معنی و مفہوم سکھانا اور تعمیر شخصیت ہوتا ھے ۔ صرف رٹنا رٹانا نہیں۔
جاپانی اگرچہ دنیا کی امیر ترین قوموں میں سے ہیں لیکن ان کے گھر میں کوئی خادم اور آیا نہیں ہوتی ۔باپ اور ماں ہی گھر کی دیکھ بھال اور اولاد کی تربیت و تعلیم کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
جاپانی بچے اپنے اساتذہ کے ساتھ مل کر روزانہ ۱۵ منٹ تک اپنا مدرسہ صاف کرتے ہیں ۔نتیجہ یہ ہے کہ پوری قوم عجز و انکسار کا پیکر اور صفائی ستھرائی کی شیدائی ہے ۔
جاپانی اسکولوں میں بچے اپنا ٹوتھ برش ساتھ لےجاتے ہیں ۔مدرسہ میں ہی کھانا کھانے کے بعد دانتوں کی صفائی کرتے ہیں ۔اس طرح چھوٹی عمر میں ہی انہیں حفظان صحت کی تعلیم اور تربیت ملتی چلی جاتی ہے ۔
مدرسہ کے اساتذہ اور دیگر منتظمین بچوں کے کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ قبل خود یہی کھانا کھا کر چیک کرتے ہیں کہ کھانا ٹھیک ھے یا نہیں ؟ اساتذہ بچوں کو جاپان کا مستقبل سمجھتے ہیں لہذا ان کی صحت کی حفاظت ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں۔
جاپان میں صفائی کے عملے کو "ہیلتھ انجنئیر " کہا جاتا ھے اور اس کی ماہانہ تنخواہ ۵۰۰۰ سے ۸۰۰۰ ڈالر تک ہوتی ہے ۔اور ان ورکرز کو باقاعدہ ٹیسٹ انٹرویو کے بعد ہی جاب پر رکھا جاتا ھے ۔
ریل گاڑی،ہوٹلز اور بند جگہوں پر موبائل کا استعمال ممنوع ہے ۔ موبائل میں سائلنٹ کی جگہ اخلاق لکھا ہوتا ھے ۔
ریسٹورنٹ میں جائیں تو آپ دیکھیں ہر کوئی اتنا ہی کھانا لے گا جس قدر کہ اس کی ضرورت ھے ۔کوئی فرد پلیٹ میں کھانا نہیں چھوڑتا۔
جاپان میں ریل گاڑیوں کے لیٹ ہونےکا کوئی تصور ہی نہیں ہے ۔ اسی لیے تاخیر کا تناسب صرف ۷ سیکنڈ پر ائیر ھے ۔جاپانی قوم وقت کی قدر اور قیمت کو اچھی طرح سے جانتی ہے اور ایک ایک سیکنڈ اور منٹ کا پورا پورا حساب رکھتی ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں