فاسق کے سلام کا جواب دینا گناہ نہیں ھے
سلام کرنا گناہ ھے
اور حوالہ درمختار سے ھے کہ مکروہ ھے
درمختار میں صرف مکروہ لکھا ھے
گناہ نہیں لکھا ھے
⬅ قرآن پاک کی کس آیت سے ثابت ھے
اور کس حدیث پاک سے ثابت ھے کے فاسق کو سلام کرنا گناہ ھے
حدیث پاک میں مطلقا سلام کرنا مذکور ھے کہ مسلم آپس میں سلام کرے
اس میں فاسق و صالح کی کچھ قید نہیں ھے ۔۔
⬅ کیا داڑھی منڈا ھی شرع کے نزدیک فاسق معلن ھے
⬅ جماعت سے نماز ھورھی اور سبھی کے سامنے جان بجھ کر جماعت سے نماز نہ پڑھے
سب کے سامنے جھوٹ بولے
غیبت کرے
چغلی کرے
اور دیگر شرع کے خلاف کام کرے
تو کیا ایسا کرنے والا فاسق معلن نہیں ھے ۔۔
⬅ کیا صرف داڑھی منڈا ھی فاسق معلن ۔ کیا صرف منڈا کو ھی سلام کرنا گناہ ھے دوسرے فاسق معلن کو سلام کرنا گناہ نہیں ھے ۔
⬅
اس صورت حال میں
شارع علیہ الصلوات و السلام کی بات مانی جائے
یا
اسلاف کی بات مان کر سلام کرنے والے کو گناہ گار قرار دیا جائے ۔۔۔
اب فیصلہ کیا ھونا چاھئے
دیکھے قرآن پاک میں کیا حل نکلتا ھے
⬅ سورہ نساء پارہ 5 میں ھے جب اختلاف آپس میں ھوجائے
تو
اس صورت حال میں
اللہ تعالٰی اور
اسکے رسول علیہ الصلوات و السلام کی طرف رجوع لاؤ
اب
فرمان رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف رجوع پایا
تو سلام کی حدیث مطلقا پایا کہ آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرو ۔۔
اس میں فاسق و صالح کی قید نہیں ھے ۔
جب اس روایت پہ عمل کیا جائے تو پھر سلام کرنے والا گناہ گار نہیں ھوگا ۔
اور سلام کو حقوق مسلم میں شمار کیا گیا ھے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں